وہاب ریاض کا ٹیم میں شامل نہ کئے جانے پر مایوسی کا اظہار۔




پاکستانی ٹیسٹ فاسٹ باؤلر وہاب ریاض نے ٹیم میں شامل نہ کئے جانے پر  میڈیا کے سامنے مایوسی اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلیکٹر کو یہ واضع کر دینا چاہئے کہ ٹیم میں سلیکٹ ہونے کا کیا کرائٹیریا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کرائیٹیریا پرفارمنس کی بنیاد پر ہونا چاہئے جو بندہ پرفارم کرے وہی سلیکٹ ہو، باقی سیلیکٹر کی سوچ کا پتہ نہیں وہ خود ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ ان کے نزدیک کرائیٹیریا کیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ بطور کھلاڑی وہ ٹیم میں نہ شامل کیے جانے پر بہت ہی زیادہ مایوس ہیں۔

ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں صرف ایک مین آف دی میچ قرار دیا جاتا ہے ضروری نہیں ہے کہ وہ اکیلا میچ جیتاتا ہے بلکہ ٹیم کی جیت میں پوری ٹیم کے گیارہ کھلاڑیوں کی محنت ہوتی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ میچ ونر نہ ہوتے تو ورلڈ کپ 2019 کے لیے ٹیم میں شامل نہ کئے جاتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا کیریئر ابھی باقی ہے اور وہ مزید تین چار سال کھیل سکتے ہیں ابھی وہ فٹ ہے اور وہ صرف اپنی فٹنس اور پرفارمنس کی بنیاد پر کھیلنا چاہتے ہیں اور وہ کبھی بھی ٹیم پر بوجھ نہیں بننا چاہتے ہیں۔

شعیب ملک کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک کامیاب مڈل آرڈر بلے باز ہیں اور وہ یہ بات ثابت کر چکے ہیں اور ان کی ٹیم میں جگہ بنتی ہے آپ نے انٹرویو کے دوران ریاض نے حسن علی اور یونس خان کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ محنت پر بہت یقین رکھتے ہیں اور وہ محنت کرکے اور پرفارم کر کے بہت خوش ہوتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ انہیں ان کی محنت کا پھل ضرور ملے گا۔

جب ان سے حارث رؤف کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک بہت اچھا پلیر ہے اور وہ پہلے بھی پرفارم کرتا رہا ہے اور اب بھی کر رہا ہے اور میری دعا ہیں وہ ہمیشہ پرفارم کرتا رہے۔ اچھا اور برا ٹائم ہر کھلاڑی پر آتا ہے برا ٹائم آنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسے ٹیم سے ہی نکال دیا جائے۔

پچھلے پاکستان سپر لیگ سیزن میں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے کھلاڑی شاہنواز دہانی کے بارے میں کہنا تھا کہ وہ ایک بہت ٹیلنٹڈ پلیئر ہے اور اس کو ہمیں  بڑے اچھے طریقے سے استعمال کرنا کرنا ہوگا۔




No comments

Powered by Blogger.